رکن سندھ اسمبلی ملک شہزاد اعوان کی گرفتاری کا معاملہ ایس ائی او اتحاد ٹاؤن انوار شاہ پر رکن سندھ اسمبلی کا عدم اعتماد۔
کل شام ورکرز کو گرفتاری کی اطلاع ملی تو ورکر اور عوام بڑی تعداد میں میرے آفس آن پہنچے۔ ملک شہزاد اعوان
عوام کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے میں نے تھانے جانے کا ارادہ ترک کیا۔ ملک شہزاد اعوان
عوام اور ورکر میں پولیس کے خلاف غم و غصہ زیادہ تھاز وہاں کچھ بھی ہوسکتا تھا۔ ملک شہزاد اعوان
میرے وہاں پہنچنے پر ورکرز کا پولیس کے ساتھ لڑائی جھگڑا ہوسکتا تھا جو نقصانات کا سبب بن سکتا تھا۔ ملک شہزاد اعوان
عوامی حجوم زیادہ ہونے کی وجہ سے لاء اینڈ آرڈر کی سورتہال خراب ہوسکتی تھی۔ ملک شہزاد اعوان
جس میں تھانے کا اور میرا بھی نقصان ہوسکتا تھا۔ ملک شہزاد اعوان
ان نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور پارٹی کے سینئر کارکنان، اپنی قانونی ماہرین کی ٹیم اور پولیس کے اعلیٰ افسران سے مشاورت کے بعد وہاں جانے کا ارادہ ترک کرنا پڑا۔ ملک شہزاد اعوان
لیکن تھانہ اتحاد ٹاؤن کی انوسٹیگیشن ٹیم حالات کو اور ماحول کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ ملک شہزاد اعوان
تھانہ اتحاد ٹاؤن کی ٹیم تھانے میں ہنگامہ آرائی چاہتی ہے مجھے وہاں بلانے پر مجبور کر کہ۔ ملک شہزاد اعوان
تھانہ اتحاد ٹاؤن والے خواہش رکھتے ہیں کہ ماحول خراب ہو جو میں ہونے نہیں دونگا۔ ملک شہزاد اعوان
مجھے متعدد نمبروں سے کال کر کہ ڈرانے دھمکانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔ ملک شہزاد اعوان
تھانہ اتحاد ٹاؤن کے ایس آئی او اے ایس آئی اشفاق چوہدری چیٹر اور کرپٹ آدمی ہہیں انہیں مجھ سے ذاتی حیثیت پر اختلاف ہے۔ ملک شہزاد اعوان
کیونکہ میں انوار شاہ کی رشوت خوری کی تحریری شکایت آئی جی صاحب کو کربلا ہوں اور انوار شاہ کے تبادلہ کا اظہار بھی کر چکا ہوں۔ ملک شہزاد اعوان
میں نے ان کی بھتہ خوری بند کی جس کی وجہ سے یہ اپنی رنجش نکالنا چاہتے ہے۔ ملک شہزاد اعوان
میری افسران اعلیٰ سے درخواست ہے کسی ایماندار افسر کو تفتیش دی جائے میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے کو تیار ہوں۔ ملک شہزاد اعوان
کرپٹ پولیس والوں کے خلاف میری جنگ جاری رہے گی، بلدیہ ٹاؤن کے کرپٹ عناصر کا خاتما کرونگا۔ ملک شہزاد اعوان
کسی بھی پولیس اہلکار کو بلدیہ ٹاؤن میں منشیات فروشی،قبضہ اور رشوت خوری نہیں کرنے دونگا۔ ملک شہزاد اعوان
پہلے بھی میرا یہی میرا موقف ہے اور ہمیشہ یہی موقف رہے گا۔ ملک شہزاد اعوان
میں اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والا نہیں ان کے یہ ہتھکنڈے میرے جذبے کو پروان چڑھاتے ہیں۔ ملک شہزاد اعوان
کل شام ورکرز کو گرفتاری کی اطلاع ملی تو ورکر اور عوام بڑی تعداد میں میرے آفس آن پہنچے۔ ملک شہزاد اعوان
عوام کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے میں نے تھانے جانے کا ارادہ ترک کیا۔ ملک شہزاد اعوان
عوام اور ورکر میں پولیس کے خلاف غم و غصہ زیادہ تھاز وہاں کچھ بھی ہوسکتا تھا۔ ملک شہزاد اعوان
میرے وہاں پہنچنے پر ورکرز کا پولیس کے ساتھ لڑائی جھگڑا ہوسکتا تھا جو نقصانات کا سبب بن سکتا تھا۔ ملک شہزاد اعوان
عوامی حجوم زیادہ ہونے کی وجہ سے لاء اینڈ آرڈر کی سورتہال خراب ہوسکتی تھی۔ ملک شہزاد اعوان
جس میں تھانے کا اور میرا بھی نقصان ہوسکتا تھا۔ ملک شہزاد اعوان
ان نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور پارٹی کے سینئر کارکنان، اپنی قانونی ماہرین کی ٹیم اور پولیس کے اعلیٰ افسران سے مشاورت کے بعد وہاں جانے کا ارادہ ترک کرنا پڑا۔ ملک شہزاد اعوان
لیکن تھانہ اتحاد ٹاؤن کی انوسٹیگیشن ٹیم حالات کو اور ماحول کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ ملک شہزاد اعوان
تھانہ اتحاد ٹاؤن کی ٹیم تھانے میں ہنگامہ آرائی چاہتی ہے مجھے وہاں بلانے پر مجبور کر کہ۔ ملک شہزاد اعوان
تھانہ اتحاد ٹاؤن والے خواہش رکھتے ہیں کہ ماحول خراب ہو جو میں ہونے نہیں دونگا۔ ملک شہزاد اعوان
مجھے متعدد نمبروں سے کال کر کہ ڈرانے دھمکانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔ ملک شہزاد اعوان
تھانہ اتحاد ٹاؤن کے ایس آئی او اے ایس آئی اشفاق چوہدری چیٹر اور کرپٹ آدمی ہہیں انہیں مجھ سے ذاتی حیثیت پر اختلاف ہے۔ ملک شہزاد اعوان
کیونکہ میں انوار شاہ کی رشوت خوری کی تحریری شکایت آئی جی صاحب کو کربلا ہوں اور انوار شاہ کے تبادلہ کا اظہار بھی کر چکا ہوں۔ ملک شہزاد اعوان
میں نے ان کی بھتہ خوری بند کی جس کی وجہ سے یہ اپنی رنجش نکالنا چاہتے ہے۔ ملک شہزاد اعوان
میری افسران اعلیٰ سے درخواست ہے کسی ایماندار افسر کو تفتیش دی جائے میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے کو تیار ہوں۔ ملک شہزاد اعوان
کرپٹ پولیس والوں کے خلاف میری جنگ جاری رہے گی، بلدیہ ٹاؤن کے کرپٹ عناصر کا خاتما کرونگا۔ ملک شہزاد اعوان
کسی بھی پولیس اہلکار کو بلدیہ ٹاؤن میں منشیات فروشی،قبضہ اور رشوت خوری نہیں کرنے دونگا۔ ملک شہزاد اعوان
پہلے بھی میرا یہی میرا موقف ہے اور ہمیشہ یہی موقف رہے گا۔ ملک شہزاد اعوان
میں اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والا نہیں ان کے یہ ہتھکنڈے میرے جذبے کو پروان چڑھاتے ہیں۔ ملک شہزاد اعوان
No comments:
Post a Comment