کراچی کے ورٹیکل فارم میں ہائیڈروپونک ٹیکنالوجی سے سبزیاں کاشت کی جا رہی ہے۔
سائنس سب کچھ تبدیل کررہی ہے اور اب ایسی ایجادات ہورہی ہیں کہ جس سے خشک سالی کے خطرات ختم ہوجائیں گے۔کراچی کے سہیل احمد نے ریسرچ اور بین الاقوامی ماہرین کی مدد سے مٹی اور کھاد کے بغیر جدید ورٹیکل فارم بنایا ہے جہاں ہائیڈرو پونک ٹیکنالوجی سے سبزیاں کاشت کی جارہی ہیں۔
ہائیڈروپونک ٹیکنالوجی حفظان صحت کے عین مطابق اور اعلیٰ معیار کی سبزیاں اور پھل حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ،کنٹرولڈ انوائرومنٹ میں ایک جگہ پر کئی منزلوں پر فصل کاشت کرنے کو ورٹیکل فارم کہا جاتا ہے۔
روایتی طریقے کے برعکس ان فصلوں پرکیڑے مار ادویات کے اسپرے کی ضرورت نہیں پڑتی ،اس لیے یہ سبزیاں صحت مند اور ذائقے میں مزیدار ہوتی ہیں۔خاص قسم کی ایل ای اڈی لائٹس فصلوں کی پیداوار میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ موسم کی دشواری کے بغیر ہائیڈرو پونک ٹیکنالوجی سے پورے سال ضرورت کی سبزیاں حاصل کی جاسکتی ہے۔
یہ سبزیاں زیادہ تر سلاد میں استعمال کی جاتی ہیں۔کم رقبے پر سبزیوں کی زیادہ سے زیادہ پیداوار کو ہائیڈرو پونک ٹیکنالوجی کے ذریعے فروغ دے کرغذائی قلت جیسے اہم مسئلے کو حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
سہیل احمد کا کہنا ہے کہ ہم اپنے فارم کے درجہ حرارت کو اس طرح ترتیب دیتے ہے کہ اگر باہر کادرجہ حرارت 41 ڈگری سینٹی گریڈ ہو تو پھر بھی ہمارے اس ورٹیکل فارم میں ضرورت کے مطابق درجہ حرارت مل رہی ہوگی۔ گرمی ہو یا سردی ہمارے پاس ہر وقت فصل تیار ہوتی ہے۔
سہیل احمد کا کہنا ہے کراچی میں 2 کروڑ کی آبادی ہے جہا ں بڑی تعداد میں ریسٹورینٹ ہیں۔ اور آج کل لوگوں میں آگاہی بھی بہت زیادہ ہوگئی ہے۔ شہر میں جیم وغیرہ بھی زیادہ کھل رہے ہے، آج کا نوجوان اپنے صحت کے حوالے سے بہت زیادہ حساس ہیں،
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح دیگر ممالک میں ہائیڈرو پونک ٹیکنالوجی سے سبزیاں کاشت کی جارہی ہیں میرے بھی زہین میں آیا کہ کیوں ن میں بھی ایک فارم تیار کروں جس میں کیمیکل سے پاک سبزیاں ہو نی چاہیے،اس کے لئے میں نے محنت اور لگن کے ساتھ ایک فارم تیا ر کیا ہے ،
ان کا کہنا تھا کہ باہر سے جو فصل آرہی ہے اس میں کسی چیز کا خیال نہیں رکھا جاتا ہے۔ ملا وٹ سے بھر پو ر سبزیاں مارکیٹ میں دستیاب ہوتی ہے۔ میں نے اپنے فارم میں ہر چیز کا خیال رکھا ہیں۔ اورفصل کو ضرورت کے مطابق لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا جاتا ہے ہم ایک گھنٹے میں سپر مارکیٹ یا ر یسٹو رینٹ کوان کے ڈیمانڈ کے مطابق سپلائی دے سکتے ہیں اور کراچی میں موجود بہت سارے ریسٹورنٹس اور سپرمارکیٹ ہمارے کسٹمرز ہے ہم ان کسٹمرز کو ان کے آڈر کے مطابق ایک سے دو گھنٹے میں فصل کو تراش کر ان تک پہنچا دیتے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے فارم کے ذریعے لوگوں تک صاف ستھری سبزیاں پہچانا چاہتے ہیں۔ہمارے بنا ئے گئے فارم میں پانی کی ضرورت انتہائی کم ہوتی ہے ہمارا پورا فارم ری سائیکل ہوتا ہے جو پودا کی ضرور ت ہوتی ہے اتنا ہی پانی ہم اس پو دے کو فراہم کر تے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خاص قسم کی ایل ای ڈی لائٹس فصلوں کی نشوونما میں معاون ثابت ہوتی ہے ،اور ہر پودے کو مختلف روشنی کی ضرورت ہوتی ہے یہ روشنی بھی سورج کی روشنی کا نعم البدل ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ سورج کی روشنی انسانوں ،جانوروں اور ہر قسم کے پودے کے لیے ہوتی ہے اور اس کی روشنی سے تمام مخلوق کو فائدہ پہنچتا ہے۔
فارم میں فصلوں کے حوالے سے دنیا میں جوریسرچ ہوئی ہے ،اس قسم کے جو پودے ہو تے ہے ان کو لال، بلو اور سفید رنگ کی روشنی کی ضرورت ہو تی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سردی ہو یا گرمی موسم جیسا بھی ہو ہائیڈرپونک ٹیکنالوجی سے پورے سال ضرورت کے مطابق سبزیاں حاصل کی جا سکتی ہے۔
ہما رے فارم وہ سبزیاں ہیں جو پاکستان میں سردیوں میں تو آتی ہے لیکن گرمیوں میں غائب ہو جاتی ہے گرمیوں میں اگر ان سبزیوں کو خرید نا ہو تو اسلام آباد کے پاس نتھیا گلی ، ناران، کاغان یا دیگر شہروں سے منگوائے تو آپ کے اخراجات بہت زیادہ ہو جائیگا اور یہ فصل امپورٹ بھی ہوتی ہے اور اس کی ہمیشہ ڈیمانڈ رہتی ہے۔
ہما رے فارم وہ سبزیاں ہیں جو پاکستان میں سردیوں میں تو آتی ہے لیکن گرمیوں میں غائب ہو جاتی ہے گرمیوں میں اگر ان سبزیوں کو خرید نا ہو تو اسلام آباد کے پاس نتھیا گلی ، ناران، کاغان یا دیگر شہروں سے منگوائے تو آپ کے اخراجات بہت زیادہ ہو جائیگا اور یہ فصل امپورٹ بھی ہوتی ہے اور اس کی ہمیشہ ڈیمانڈ رہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کم رقبے پر سبزیوں کی زیادہ سے زیادہ پیداوار ہائیڈروپونک ٹیکنالوجی کو فروغ دے کر غذائی قلت جیسے اہم مسئلے کو حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے اورزراعت کے شعبے میں ہائیڈروپونک ٹیکنالوجی انقلاب سے کم نہیں ہے ، میرے ورٹیکل فارم میں غیر روایتی طریقوں سے جدید انداز میں سبزیاں کاشت کی جا رہی ہے۔